Sunday, 19 May 2019

اُس کی آنکھوں میں پھر نمی ہوگی

اُس کی آنکھوں میں پھر نمی ہوگی
 مجھ کودن رات سوچتی ہوگی؟
تو جو، اب رتجگوں پہ مائل ہے
زندگی میں کوئی کمی  ہوگی
ہم کہاں تک اُسے بھلائیں گے
اُسکی تصویر ناچتی ہوگی
آسمانوں سے حکم آیا ہے
تو کسی غیر کی ہوئی ہوگی
اس نے تجھ کو گلے لگانے سے 
میری خوشبو کشید کی ہوگی
جس قبیلے میں عشق کافر ہو
اس میں شادی تری ہوئی ہوگی
ہاں مرا نام لکھتے لکھتے تو
پھوٹ کے پھر سے رو پڑی ہوگی
زندگی رات بن گئی ہوگی 
آنکھ پھر صبح پر جمی ہوگی؟
تیرے عابد کی تیرے بن پگلی
!!کتنی بے رنگ زندگی ہوگی