Tuesday, 13 August 2019

غزل: اب بھی منصور محبت کی قسم کھاتا ہے

درحقیقت  کوئی معقول سی مجبوری ہو؟
ورنہ کب کون کِسےچھوڑ کے یوں جاتا ہے

تو بھی ہر روز خیالوں میں مری بنتی ہے
جی تُجھے خواب میں چھونے سے بھی گھبراتا ہے

رات کے پچھلےپہر ہوک سی اِک اُٹھتی ہے
میرے پہلو میں تِرا درد سمٹ آتا ہے

جان! گفتار پہ تعزیر نئی بات نہیں
اب بھی منصورمحبت کی قسم کھاتا ہے

سارے آوارہ مزاجوں کی قسم اب عابدؔ
 نہ ہی گھر رکھتا ہے،نہ دیر سے گھر جاتا ہے


وسیم خان عابدؔ

رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع
فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن

No comments:

Post a Comment