ابھی قریب رہو ،کوئی واردات کرو
مرے رقیب کہو! آج دل کی بات کرو
کہ میں رہوں گا تر ے ساتھ عمر بھر جاناں
وہ بولی چھوڑیے صاحب ، معاملات کرو
مجھے بُھلا کے وہ خوش ہے خوشی کی با ت سہی
اسے بھُلا کے میں زندہ رہوں تو بات کرو
سُنا ہے بے وجہ راتوں کو رونے لگتا ہے
یہ کس کاغم ہے ،پہ معلوم تو حالات کرو
حیات بعد از ممات ، کے حسیں سپنے
ابھی تو جاگ کے کوئی شعورِ ذات کرو
No comments:
Post a Comment