Monday, 3 December 2018

غزل نمبر 11۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تم سے جو سال بھر کی دوری ہے

تم سے جو سال بھر کی دوری ہے
آبِ احمر بڑا ضروری ہے
مئے عنبر سے دست کش ہی رہے
جانے اب کیسی نا صبوری ہے؟
ہم نے جی جان تم کو سمجھا ہے
تیری یہ سوچ کیوں فتوری ہے؟
ربطِ باہم سے اُنس بڑھتا ہے
عشق کا فاصلہ صدوری ہے
تم سے یہ عشق روز بڑھتا  ہے
زندگی بِن ترے ادھوری ہے

وسیم خان عابدؔ
خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
فاعلاتن مفاعلن فِعْلن

No comments:

Post a Comment