اُس کو آیت کی طرح یاد کیا
دل کی نگری کو بھی آبادکیا
کوئی سکتہ سامری باتوں میں
پڑگیا تجھ کو جب آزاد کیا
غیر پہلو میں تیرے بیٹھ گیا
اِک ستم پھر نیا ایجاد کیا
تو ہی شیریں کی نہ وارث ٹھہری
ہم نے تیشے کو بھی فرہاد کیا
اتنے کم ظرف تیری محفل میں؟
خود پہ کیوں تو نے یہ بیداد کیا
مرگئے مِٹ گئے ویران ہوئے
تو نے جس جس کو بھی برباد کیا
کس نے مانگا ہے بہشتوں کا سکوں؟
کیوں یوں دُھتکار کے شداد کیا؟
کفر گلیوں میں پنپتا ہی رہا
واعظا! تو نے جب الحاد کیا
یہ جو پنچھی سا تڑپتا ہے دل
تجھ کو عابدؔنے ہی صیاد کیا
دل کی نگری کو بھی آبادکیا
کوئی سکتہ سامری باتوں میں
پڑگیا تجھ کو جب آزاد کیا
غیر پہلو میں تیرے بیٹھ گیا
اِک ستم پھر نیا ایجاد کیا
تو ہی شیریں کی نہ وارث ٹھہری
ہم نے تیشے کو بھی فرہاد کیا
اتنے کم ظرف تیری محفل میں؟
خود پہ کیوں تو نے یہ بیداد کیا
مرگئے مِٹ گئے ویران ہوئے
تو نے جس جس کو بھی برباد کیا
کس نے مانگا ہے بہشتوں کا سکوں؟
کیوں یوں دُھتکار کے شداد کیا؟
کفر گلیوں میں پنپتا ہی رہا
واعظا! تو نے جب الحاد کیا
یہ جو پنچھی سا تڑپتا ہے دل
تجھ کو عابدؔنے ہی صیاد کیا
وسیم خان عابدؔ
نوٹ: حوالے کے بغیر کا پی پیسٹ کی اجازت نہیں
No comments:
Post a Comment