Thursday, 17 January 2019

منٹو میرامینٹور

تماشا،خونی تھوک،طاقت کا امتحان، انقلاب پسند،دیوانہ شاعراور چوری جیسے افسانوں سے آغاز کیا۔۔۔وکٹر ہیوگو کے نظم سے متاثر ہو کر ماہی گیر لکھا۔ پھاہا، کھول دو، دھوان ،بواور ٹھنڈا گوشت سے خوب تنقید کمائی مقدمے بھگتے۔۔ ممد بھائی، بابو گوپی ناتھ،بش سنگھ(ٹوبہ ٹیک سنگھ)، سہائے ،منگو کوچوان(نیا قانون)،اورایشر سنگھ جیسے کردارتخلیق کیے۔اللہ دتا جیسے مرد معاشرے کو دکھائے(اللہ دتا)۔مومن جیسے نوعمر ملازم کی ذہنی کشمکش کا نقشہ کھینچا (بلاؤز)اور مسعود جیسے سکول جانے والے بچے کی نفسیات کے بارے میں بتایا(دھواں)۔۔ موذیل کی بے باکی(موذیل)، کلونت کورکی جلن(ٹھنڈا گوشت)، سلطانہ کی نبھانے کی خو(کالی شلوار)، نیتی کی حلال روزی کی کشمکش(لائسنس) اور کوٹھے پر بیٹھنے والی سوگندی کی عزتِ نفس کی بھڑک دکھائی(ہتک)۔ ممی کی محبت کا اعترا ف کیا(ممی)۔محمودہ کی قسمت کا رونا بھی رویا(محمودہ)۔ شاردا کی خوداری کو سراہا(دوقومیں)۔۔پھر صرف 43سال کی عمر میں18جنوری 1955کو سعادت حسن مرگیا۔۔۔لیکن منٹو آج بھی زندہ ہے ۔۔کہانیاں سُناتا ہے۔۔۔اصل چہرے دکھاتا ہے۔۔۔نقابوں کے پیچھے چُھپے ہوئے چہرے گندے چہرے۔۔۔۔ یہ نقاب رشتے ، رتبے،مذہب، اور طاقت کے ہیں،اور منٹو نقاب کھینچنے والا ہاتھ۔۔۔ اسی لیے منٹو فحش نگار ہے۔۔۔اور رہے گا۔۔۔کیونکہ وہ مفلس بھی تھا اور خود سر بھی۔۔۔اور نام نہاد ٹھیکیداروں سے بہت اونچا۔۔۔۔الگ سوچنے والا۔۔۔۔۔۔
(تحریر وسیم خان عابدؔ )

No comments:

Post a Comment