Friday, 1 February 2019

کیسے صیاد ہو خُدا جانے

ہائے! بدنام کرکے چھوڑ دیا
دل نے کیاکام کرکے چھوڑ دیا
دولتِ حُسن رب نے دے کے اُسے
مُجھ کو ناکام کرکے چھوڑ دیا
تُجھ سے ملنے کو جی مچلتا ہے
کیسا الہام کرکے چھوڑ دیا
کیسے صیاد ہو خُدا جانے
پھر تہہِ دام کرکے چھوڑ دیا
کچھ بہانہ تو ہو جُدائی کا
کیوں مُجھے رام کرکے چھوڑدیا؟
جس نے رکھا ہے تجھ سے ربط صنم
اُس کو گمنام کرکے چھوڑ دیا
خاص اِک شخص تھا ترا عابدؔ
تو نے اب عام کرکے چھوڑ دیا

وسیم خان عابدؔ
خفیف مسدس مخبون محذوف
فاعلاتن مفاعلن فَعِلن

جملہ حقوق بحقِ شاعر محفوظ ہیں کاپی پیسٹ کی اجازت نہیں

No comments:

Post a Comment