یہ پتہ بھی نہیں وہ کیا چاہے
یہ خبر بھی نہیں کہ جانے گی
مجھ کو دیکھے گی ،کیا وہ سوچے گی؟
دیکھنے پر ہی بُرا مانے گی۔۔۔۔؟
ہاں مگر پھر بھی ایک الفت ہے
مجھ کو بس اُس سے ہی محبت ہے۔۔۔
نہ غرض ہے مجھے اداؤں سے
اُس کے آنچل سے نہ ہواؤں سے
مرمریں ہاتھ کے نہ نرم سے لمس
اور نہ زلفوں کی ان گھٹاؤں سے
پھر بھی جذبوں میں کوئی حدت ہے
مجھ کو بس اُس سے ہی محبت ہے۔۔۔
نہ غرض مجھ کو عشوے غمزے سے
اُس کے ہونٹوں کے سُرخ لالوں سے
میں نے دیکھا نہیں ہے اُس کی طرف
کیسے کہہ دوں کہ اُس کے بالوں سے
چاہے جانے کی، اُس کو عادت ہے
مجھ کو بس اُس سے ہی محبت ہے۔۔۔
اُس کی آنکھیں ہوں ،جھیل جیسی ہوں
چھوٹی چھوٹی یا نیل جیسی ہوں
دُبلی پتلی ہو یا وہ موٹی ہو
سرو قامت ہو یا وہ چھوٹی ہو
میں نے دیکھا نہیں ہے اُس کی طرف
کیسے کہہ دوں وہ کیسی لگتی ہے؟
پھر بھی سینے میں کوئی آہٹ ہے
مجھ کو بس اُس سے ہی محبت ہے۔۔۔
کیا ہو؟ اچھی ہو یا بُری ہووہ
تُرش رو ہو، یا منچلی ہو وہ
کوئی خوش باش رہنے والی ہو
کوئی ویران زندگی ہو وہ؟
میں نے سوچا نہیں ہے کچھ بھی عبث
اُس کی یادوں میں بھی تو راحت ہے
مجھ کو بس اُس سے ہی محبت ہے۔۔۔
کیا ہوا، ساتھ اُس کے غیر رہے
وہ جُدا بھی رہے بخیر رہے
زندگانی میں اُونچ نیچ نہ ہو
گنگناتی برنگِ شعر رہے
میں تو کچھ اور سوچتا ہی نہیں
میں تو کچھ اور دیکھتا ہی نہیں
مجھ کو بس اُس سے ہی محبت ہے۔۔۔
وسیم خان عابدؔ
فروری 2019
جملہ حقوق بہ حقِ شاعر محفوظ ہیں کاپی پیسٹ کی اجازت نہیں
یہ خبر بھی نہیں کہ جانے گی
مجھ کو دیکھے گی ،کیا وہ سوچے گی؟
دیکھنے پر ہی بُرا مانے گی۔۔۔۔؟
ہاں مگر پھر بھی ایک الفت ہے
مجھ کو بس اُس سے ہی محبت ہے۔۔۔
نہ غرض ہے مجھے اداؤں سے
اُس کے آنچل سے نہ ہواؤں سے
مرمریں ہاتھ کے نہ نرم سے لمس
اور نہ زلفوں کی ان گھٹاؤں سے
پھر بھی جذبوں میں کوئی حدت ہے
مجھ کو بس اُس سے ہی محبت ہے۔۔۔
نہ غرض مجھ کو عشوے غمزے سے
اُس کے ہونٹوں کے سُرخ لالوں سے
میں نے دیکھا نہیں ہے اُس کی طرف
کیسے کہہ دوں کہ اُس کے بالوں سے
چاہے جانے کی، اُس کو عادت ہے
مجھ کو بس اُس سے ہی محبت ہے۔۔۔
اُس کی آنکھیں ہوں ،جھیل جیسی ہوں
چھوٹی چھوٹی یا نیل جیسی ہوں
دُبلی پتلی ہو یا وہ موٹی ہو
سرو قامت ہو یا وہ چھوٹی ہو
میں نے دیکھا نہیں ہے اُس کی طرف
کیسے کہہ دوں وہ کیسی لگتی ہے؟
پھر بھی سینے میں کوئی آہٹ ہے
مجھ کو بس اُس سے ہی محبت ہے۔۔۔
کیا ہو؟ اچھی ہو یا بُری ہووہ
تُرش رو ہو، یا منچلی ہو وہ
کوئی خوش باش رہنے والی ہو
کوئی ویران زندگی ہو وہ؟
میں نے سوچا نہیں ہے کچھ بھی عبث
اُس کی یادوں میں بھی تو راحت ہے
مجھ کو بس اُس سے ہی محبت ہے۔۔۔
کیا ہوا، ساتھ اُس کے غیر رہے
وہ جُدا بھی رہے بخیر رہے
زندگانی میں اُونچ نیچ نہ ہو
گنگناتی برنگِ شعر رہے
میں تو کچھ اور سوچتا ہی نہیں
میں تو کچھ اور دیکھتا ہی نہیں
مجھ کو بس اُس سے ہی محبت ہے۔۔۔
وسیم خان عابدؔ
فروری 2019
جملہ حقوق بہ حقِ شاعر محفوظ ہیں کاپی پیسٹ کی اجازت نہیں
No comments:
Post a Comment