ظلم میں میرے مفادات نہیں ہوسکتے
ہم تو غاصب کے کبھی سات نہیں ہوسکتے
دین کو بیچ کے منصب کے لیے پر تولے
ناخُدا ایسے،معیارات نہیں ہوسکتے
میں بھی مؤمن ہوں کہ ڈرتا ہوں نئی صدیوں سے
اتنے کج تومیرے صافات نہیں ہوسکتے
یہ بھی ہوسکتا ہے ،میں تجھ کو بنا لوں اپنا
کیا تیرے دل میں یہ جذبات نہیں ہوسکتے
وہم کیا؟ تو ہے فقط خواب کُھلی آنکھوں کا
خواب کے کوئی جوابات نہیں ہوسکتے
مرا دل باندھ کے پاؤں میں سرِبزمآئے
یار سے کیوں؟کے سوالات نہیں ہو سکتے!
دل میں چاہت لیے بیٹھا ہوں تری سوچوں میں
مشترک اپنے خیالات نہیں ہوسکتے؟
تجھ پہ تحقیق مری عرش تلک جائے گی
رد مرے سارے مقالات نہیں ہوسکتے
مجھ سے بچھڑا ، تو کسی اور کو اپنا نہ سکا
رنج مائل بہ مکافات نہیں ہوسکتے..؟
زود رنجی میں ہے عابدؔکا بھی ثانی کوئی!
غمِ دُنیا کے بھی صدمات نہیں ہوسکتے؟
وسیم خان عابدؔ
بحر:رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع
وزن:فاعلاتن فاعلاتن فَعِلاتن فِعْلن
ہم تو غاصب کے کبھی سات نہیں ہوسکتے
دین کو بیچ کے منصب کے لیے پر تولے
ناخُدا ایسے،معیارات نہیں ہوسکتے
میں بھی مؤمن ہوں کہ ڈرتا ہوں نئی صدیوں سے
اتنے کج تومیرے صافات نہیں ہوسکتے
یہ بھی ہوسکتا ہے ،میں تجھ کو بنا لوں اپنا
کیا تیرے دل میں یہ جذبات نہیں ہوسکتے
وہم کیا؟ تو ہے فقط خواب کُھلی آنکھوں کا
خواب کے کوئی جوابات نہیں ہوسکتے
مرا دل باندھ کے پاؤں میں سرِبزمآئے
یار سے کیوں؟کے سوالات نہیں ہو سکتے!
دل میں چاہت لیے بیٹھا ہوں تری سوچوں میں
مشترک اپنے خیالات نہیں ہوسکتے؟
تجھ پہ تحقیق مری عرش تلک جائے گی
رد مرے سارے مقالات نہیں ہوسکتے
مجھ سے بچھڑا ، تو کسی اور کو اپنا نہ سکا
رنج مائل بہ مکافات نہیں ہوسکتے..؟
زود رنجی میں ہے عابدؔکا بھی ثانی کوئی!
غمِ دُنیا کے بھی صدمات نہیں ہوسکتے؟
وسیم خان عابدؔ
بحر:رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع
وزن:فاعلاتن فاعلاتن فَعِلاتن فِعْلن
No comments:
Post a Comment