اُس سے رشتہ بھی کچھ پُرانا ہے
اور کچھ دل کو آزمانا ہے
ملنے جاتا نہیں ہوں باغوں میں
آج تو یار کو منانا ہے
میرے ہنسنے پہ وہ بھی روٹھے ہیں
جن کا معمول مسکرانا ہے
کیوں مرے قہقہوں سے جلتے ہو
دل پہ اِک بوجھ ہے گِرانا ہے
جانے کس دن مجھے وہ مل جائے
حضرتِ خضر تو بہانا ہے
مے کشی چھوڑ کر کہاں جانا
زندہ رہنا ہے جی جلانا ہے
اِن بتوں کی بھی کچھ پرستش ہو
جن سے رشتہ نیا بنانا ہے
یہ رہِ عشق بھی سہل تو نہیں
ہنس کے مقتل تلک ہی جانا ہے
وہ تو اقرار کرکے پلٹاہے
ہم نے وعدہ نیا نبھانا ہے
اُس کے پہلو میں غیر بیٹھا ہے
ہم کو اب صبر آزمانا ہے
چند گھڑیاں ہیں اب جُدائی کی
ربّ نے محشر میں ہی ملانا ہے
قیس لیلٰی کا ہو چکا ہوگا
اُس کو بارات میں بلانا ہے
وائےناکامی ءِ محبت اب
تم نے عابدؔکا ساتھ پانا ہے
وسیم خان عابدؔ
بحر: ہزج مثمن اشتر
وزن:فاعلن فاعلن مفاعیلن
اور کچھ دل کو آزمانا ہے
ملنے جاتا نہیں ہوں باغوں میں
آج تو یار کو منانا ہے
میرے ہنسنے پہ وہ بھی روٹھے ہیں
جن کا معمول مسکرانا ہے
کیوں مرے قہقہوں سے جلتے ہو
دل پہ اِک بوجھ ہے گِرانا ہے
جانے کس دن مجھے وہ مل جائے
حضرتِ خضر تو بہانا ہے
مے کشی چھوڑ کر کہاں جانا
زندہ رہنا ہے جی جلانا ہے
اِن بتوں کی بھی کچھ پرستش ہو
جن سے رشتہ نیا بنانا ہے
یہ رہِ عشق بھی سہل تو نہیں
ہنس کے مقتل تلک ہی جانا ہے
وہ تو اقرار کرکے پلٹاہے
ہم نے وعدہ نیا نبھانا ہے
اُس کے پہلو میں غیر بیٹھا ہے
ہم کو اب صبر آزمانا ہے
چند گھڑیاں ہیں اب جُدائی کی
ربّ نے محشر میں ہی ملانا ہے
قیس لیلٰی کا ہو چکا ہوگا
اُس کو بارات میں بلانا ہے
وائےناکامی ءِ محبت اب
تم نے عابدؔکا ساتھ پانا ہے
وسیم خان عابدؔ
بحر: ہزج مثمن اشتر
وزن:فاعلن فاعلن مفاعیلن
No comments:
Post a Comment