Friday, 23 November 2018

غزل۔۔۔۔ حوالے کے بغیرکاپی پیسٹ کی اجازت نہیں

میں ترے دل میں اُتر جاؤں ضروری تو نہیں

خواہشیں ساری مری دیکھو ادھوری تونہیں
مجھ سے کہنا آپ کا اے دل مجھے پروا نہیں
اور پھر رو رو کے کہنا ، اتنی دوری تو نہیں
اب نگاہِ یار سے پردہ نہیں ممکن صنم
ہاتھ میں غزلیں ہیں میری پر قدوری تو نہیں
ناصِحا مجھ کو نہ سمجھا کون سمجھا ہے اسے
عشق کی بیداد غزلیں خانہ پوری تو نہیں
تم مرے ہوکر بھی مجھ سے دور رہتے ہو ابھی
غیر کی باتوں میں اب تک جی حضوری تو نہیں؟
ہائے عابدؔیار کے انکار میں بھی چین ہے
وہ غلط فہمی میں گم ہے رائے پوری تو نہیں


.وسیم خان عابدؔ
بحر: رمل مثمن محذوف
وزن:فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن

No comments:

Post a Comment