تیری محفل میں مجھ سے ہزاروں صنم
میری بانہوں میں تجھ سا نہیں اور ہے
تیری باتیں صنم مختصر ہیں بہت۔۔۔۔
تیری مہماں نوازی میں بھی چور ہے؟
ہم زمانے میں رُسوا یوں، پہلے نہ تھے
سُرخ ہونٹوں کی چاہت کا یہ شور ہے
دل تو پاگل ہوا تیری مسکان سے
!ایسے ناداں پہ میرا کہاں زور ہے
یہ گنہگار تیرے سرِ دار ہیں
عاشقوں کی سزا زلفِ گھنگھور ہے
زندگی کا قرینہ سمجھنے لگا۔۔۔۔۔۔
تجھ سے باہم جو میری ہوئی ڈور ہے
یہ کہانی بھی سادہ سے لوگوں کی ہے
تیرا شاعر دکھاوےسے بھی کور ہے
تیرے عابدؔکو تجھ سے غرض ہی نہیں
عشق سے عاشقی اب نیا طور ہے
وسیم خان عابدؔ
متدارک مثمن سالم
فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن